“نیویارک کا ‘پاکستانی ہوٹل’: 220 ملین ڈالر کا معاہدہ اور ٹرمپ کے انڈین نژاد مشیر کا شدید اعتراض”

نیویارک کے مرکزی مین ہیٹن میں واقع 100 سال پرانا روزویلٹ ہوٹل ایک بار پھر خبروں کی زینت بنا ہوا ہے، لیکن اس مرتبہ وجہ ایک متنازعہ معاہدہ ہے جسے حالیہ امریکی حکومت کی نئی انتظامیہ نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس معاہدے کے تحت، حکومتِ پاکستان کو 220 ملین ڈالر کی رقم حاصل ہونے کی توقع ہے، جو تین سالوں تک نیویارک کے اس تاریخی ہوٹل کی لیز سے حاصل ہوگی۔

مئی 2023 میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے نیویارک سٹی گورنمنٹ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا، جس میں روزویلٹ ہوٹل کے 1,047 کمرے تین سال کے لیے کرائے پر دے دیے گئے۔ اس معاہدے پر امریکہ کے انڈین نژاد مشیر، وویک راماسوامی نے سخت اعتراض کیا، اور اسے ’پاگل پن‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے ذریعے امریکی ٹیکس دہندگان کا پیسہ غیر ملکی حکومت کو دیا جا رہا ہے، جو کہ امریکی عوام کے لیے مناسب نہیں۔

ماضی میں، پی آئی اے نے 1999 میں روزویلٹ ہوٹل کو 36 ملین ڈالر میں خریدا تھا، اور بعد میں اس کی مرمت کے لیے 6.5 کروڑ ڈالر خرچ کیے گئے۔ تاہم، کووڈ 19 کی وبا کے دوران ہوٹل بند ہونے کے بعد، حکومتِ پاکستان نے نیویارک سٹی کی ضرورت کے پیش نظر اسے لیز پر دینے کا فیصلہ کیا۔ ترجمان پی آئی اے کے مطابق، اس معاہدے سے حکومتِ پاکستان کو مالی فائدہ پہنچے گا، کیونکہ ہوٹل کے اخراجات کے بعد پاکستان کو 6 سے 7 ملین ڈالر کا فائدہ ہو گا۔

ورلڈ میڈیا میں اس معاہدے پر تنقید کی جا رہی ہے، لیکن پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نیویارک کی شہری انتظامیہ کی درخواست پر کیا گیا، اور یہ ایک سودمند کاروباری موقع تھا۔ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر کے اعتراضات کے باوجود، سابق وزیر ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے واضح کیا کہ معاہدہ تین سال کے لیے بائنڈنگ ہے اور دونوں فریقین کے لیے فائدہ مند ہے۔

مجموعی طور پر، نیویارک کی شہری انتظامیہ کی جانب سے روزویلٹ ہوٹل کی لیز لینے کی وجہ یہ ہے کہ شہر میں تارکینِ وطن کے لیے رہائش فراہم کرنے کی ضرورت ہے، اور ہوٹلوں کو پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے کا سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔

Leave a Reply